کہا جاتا ہے کہ تاریخ خود کو دہراتی ہے، لیکن در حقیقت ایسا کبھی بھی یکساں انداز میں نہیں ہوتا بلکہ تاریخ خود کو ایک بلند تر پیمانے پر دہراتی ہے۔ کسی بھی سماج میں عوام کا عمومی شعور نہ تو جامد ہوتا ہے اور نہ ہی سدا ایک سا رہتا ہے۔ یہ مسلسل تبدیلی، بہاؤ اور حرکت کی کیفیت میں رہتا ہے۔ غداریاں اور شکستیں اسے پیچھے دھکیلتے ہیں لیکن طبقاتی جدوجہد میں احیائے نو اسے نئی بلندیوں پر لے جاتی ہے۔